وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اور جن بیوہ عورتوں سے تم نکاح کرنا چاہو تو تمہارے لیے کوئی گناہ نہیں اگر اشارے کنایے میں اپنا خیال ان تک پہنچا دو۔ یا اپنے دل میں نکاح کا ارادہ پوشیدہ رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ (قدرت طور پر) ان کا خیال تمہیں آئے گا لیکن ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ چوری چھپے نکاح کا وعدہ کرلو۔ الا یہ کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہی جائے۔ اور جب تک ٹھہرائی ہوئی مدت (یعنی عدت) پوری نہ ہوجائے۔ نکاح کی گرہ نہ کسو) کہ عدت کی حالت میں عورت کے لیے نکاح کی تیاری جائز نہیں) اور یقین کرو کہ جو کچھ تمہارے اندر (اس بارے میں نفس کی پوشیدہ کمزوری) ہے اللہ اسے اچھی طرح جانتا ہے پس اس ڈرتے رہ اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا اور (نفس انسانی کی کمزوریوں کے لیے بہت) برباد ہے
329: اس آیت میں شوہر کی وفات کی عدت گذارنے والی اور مطلقہ بائنہ کا حکم بیان کیا گیا ہے کہ عدت گذرنے سے پہلے ایسی عورتوں کو شادی کا پیغام تو نہیں دیا جاسکتا، البتہ جو شخص شادی کرنی چاہے وہ اشارے کنائے میں اسے یہ سمجھانے کی کوشش کرسکتا ہے کہ وہ اس سے شادی کی خواہش رکھتا ہے، لیکن پوشیدہ طور پر اس سے شادی کی بات طے کرلینا یا شادی کرلینا جائز نہیں۔ فاطمہ بنت قیس (رض) کو جب ان کے شوہر ابو عمرو بن حفص نے تیسری طلاق دے دی، تو رسول اللہ (ﷺ) نے ان سے کہا کہ وہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گذارے، اور عدت گذرجانے کے بعد آپ (ﷺ) کو خبر دے، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، تو آپ (ﷺ) نے اسامہ بن زید کے لیے پیغام دیا، اور ان کی شادی اسامہ سے کردی۔