سورة طه - آیت 39

أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِي

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے اسے سجھا دیا تھا کہ بچے کو ایک صندوق میں ڈال دے، اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے، دریا اسے کنارے پر دھکیل دے گا، پھر اسے وہ اٹھا لے گا جو میرا (یعنی میری قوم کا) دشمن ہے، نیز اس بچہ کا بھی دشمن اور (اے موسی) ہم نے اپنے فضل خاص سے تجھ پر محبت کا سایہ ڈال دیا تھا (کہ اجنبی بھی تجھ سے محبت کرنے لگے) اور یہ اس لیے تھا کہ ہم چاہتے تھے تو ہماری نگرانی میں پرورش پائے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

کہ وہ اپنے بچے کو ایک صندوق میں رکھ کر اپنے خالق و مالک پر بھروسہ کرتے ہوئے سمندر میں ڈال دیں، تاکہ سمندر اللہ کے حکم کے مطابق اس صندوق کو اس جگہ پہنچا دے جہاں فرعون نہایا کرتا تھا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، صندوق تیرتا ہوا اس نہر تک پہنچ گیا جو سمندر سے نکل کر فرعوسن کے محل تک پہنچتا تھا۔ جب اللہ اور اس کے رسول موسیٰ کے دشمن فرعون نے وہ صندوق دیکھا تو اسے نکالنے کا حکم دیا، اس میں بچہ کو پاکر اللہ کی مشیت کے مطابق فرعون بہت خوش ہوا، اللہ نے اس کے اور دوسروں کے دل میں موسیٰ کی محبت پیوست کردی، تاکہ اللہ کے حفظ و امان میں فرعون کے گھر میں ہی ان کی پرورش و پرداخت ہو۔