سورة طه - آیت 28

يَفْقَهُوا قَوْلِي

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور میری بات لوگوں کے دلوں میں اتر جائے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

تاکہ میں جب فرعونیوں کے سامنے تیری دعوت پیش کروں تو وہ میری بات سمجھ سکیں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ بچپن میں انہوں نے اپنے منہ میں چنگاڑی ڈال لی تھی جس کی وجہ سے ان کی زبان میں لکنت پیدا ہوگئی تھی۔ جب رسالت کی ذمہ داری ان کے سر آئی تو سوچا کہ اس کام کے لیے فصیح اور قادر الکلام آدمی کی ضرورت ہے، اسی لیے انہوں نے اپنے رب سے دعا کی تو وہ لکنت جاتی رہی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کے جواب میں فرمایا ہے : ﴿ قَالَ قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَى اے موسیٰ ! آپ کی مانگ پوری کی گئی۔ اور جو انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ ! میرے بھائی ہارون کو بھی اس ذمہ داری کے اٹھانے میں میرا شریک بنا دے، کیونکہ وہ مجھ سے زیادہ فصیح و بلیغ تقریر کرسکتے ہیں تو یہ امر اس بات سے ہرگز مانع نہیں کہ ان کی لکنت جاتی رہی، لکنت نہ ہونے کے باوجود بھی ایک آدمی دوسروں کے مقابلے میں کم فصیح ہوسکتا ہے۔