سورة البقرة - آیت 227

وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لیکن اگر (ایسا نہ ہوسکے اور) طلاق ہی کی ٹھان لیں، تو (پھر بیوی کے لیے طلاق ہے۔ البتہ ملاپ کی جگہ جدائی کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ بات نہ بھولو کہ) اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

319: اگر شوہر مدت گذر جانے کے بعد طلاق کا ارادہ کرلیتا ہے، اور ایسا کر گذرتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ حاکم وقت اسے مجبور کرے گا، یا اس کی طرف سے طلاق دے دے گا۔ آیت کے آخر میں ایک قسم کی دھمکی ہے ان کے لیے جو اپنی بیویوں کو نقصان پہنچا نے کے لیے اس طرح کی قسمیں کھایا کرتے ہیں۔ فائدہ : آیت کریمہ میں دلیل ہے اس بات کی کہ ہر چار ماہ میں کم از کم ایک بار بیوی کے ساتھ ہمبستری واجب ہے، اس لیے کہ ایلاء کی قسم کھاجانے کی صورت میں آیت کے بموجب شوہر کو چار ماہ کے بعد مجبور کیا جاتا ہے کہ یا تو اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرے، یا پھر طلاق دے دے۔