سورة مريم - آیت 75

قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تو کہہ دے جو کوئی گمراہی میں پڑا تو خدائے رحمان کا قانون یہہی ہے کہ اسے برابر ڈھیل دیتا جاتا ہے، وہ اسی حال میں رہے گا، یہاں تک کہ اپنی آنکھوں سے وہ بات دیکھ لے جس کا اس سے وعدہ کیا گیا تھاْ یعنی عذاب یا قیامت کی گھڑی تو اس وقت اسے پتہ چلے گا کون تھا جس کی جگہ سب سے زیادہ بدتر ہوئی اور جس کا جتھا سب سے زیادہ بودا نکلا۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(46) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو حکم دیا ہے کہ وہ دنیاوی مال و متاع اور جاہ و حشم پر فخر کرنے والے کافروں کو یہ جواب دیں کہ جو لوگ کفر و شرک اور کبر و عناد کو اپنا شیوہ بنا لیتے ہیں، اللہ کا ایسے لوگوں کے بارے میں یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ان کی رسی ڈھیل دیتا ہے اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ مہلت ختم ہوجاتی ہے اور ان کے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہتا، تو اللہ انہیں پکڑ لیتا ہے، یا تو مومنوں کے ہاتھوں قید و بند سے گزرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں یاس اسی حال میں انہیں موت آجاتی ہے تو قیامت کے دن ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور تب دونوں ہی حالتوں میں انہیں معلوم ہوجائے گا کہ وہی لوگ بدترین ٹھکانا والے اور نہایت ذلیل و خوار لوگ تھے۔