سورة الكهف - آیت 109

قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) اعلان کردے اگر میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لیے دنیا کے تمام سمندر سیاہی بن جائیں تو سمندر کا پانی ختم ہوجائے گا، مگر میرے پروردگار کی باتیں ختم نہ ہوں گی، اگر ان سمندروں کا ساتھ دینے کے لیے ویسے ہی سمندر اور بھی پیدا کردیں جب بھی وہ کفایت نہ کریں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(64) یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام ازلی ہے، وہ جب اور جس سے چاہتا ہے کلام کرتا ہے، اس کے کلمات کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ اگر اللہ کے علوم و حکم کے کلمات لکھے جائیں اور سمندر کا پانی بطور روشنائی استعمال کیا جائے، تو کلمات الہی ختم نہ ہوں گے اور سمندر کا پانی ختم ہوجائے گا، اور اگر اسی سمندر جیسا دوسرا سمندر بھی بطور روشنائی استعمال کیا جائے، تو وہ بھی ختم ہوجائے گا اور اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ جب قریش نے یہود کے سکھانے پر رسول اکرم سے روح کے بارے میں سوال کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : تمہیں بہت ہی تھوڑا سا علم دیا گیا ہے، اور یہود مدینہ کو اس آیت کا پتہ چلا تو کہنے لگے کہ تورات میں تمام چیزوں کا علم موجود ہے، تو ان کے رد میں آیت نازل ہوئی کہ اللہ کے علم کی کوئی انتہا نہیں ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے۔