سورة الكهف - آیت 77

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ دونوں اور آگے بڑھے، یہاں تک کہ ایک گاؤں کے پاس پہنچے، گاؤں والے سے کہا ہمارے کھانے کا انتظام کرو، انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے صاف انکار کردیا۔ پھر ان دونوں نے دیکھا گاؤں میں ایک (پرانی) دیوار ہے اور گرا چاہتی ہے، یہ دیکھ کر موسیٰ کے ساتھی نے (اس کی مرمت شروع کردی اور) اسے ازسرنو مضبوط کردیا۔ اس پر موسیٰ (سے نہ رہا گیا) بول اٹھا اگر آپ چاہتے تو اس محنت کا کچھ معاوضہ ان لوگوں سے وصول کرتے (بغیر معاوضہ کے بے کار کی محنت کیوں کی؟)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(48) دونوں پھر آگے چل پڑے، یہاں تک کہ رات کے وقت ایک شہر میں پہنچے، وہاں دونوں نے شہر والوں سے کھانا مانگا تو کسی نے انہیں مہمان نہیں بنایا، اس شہر میں ایک دیوار تھی جو گرنے ہی والی تھی، خضر نے اس پر ہاتھ پھیرا اور وہ سیدھی ہوگئی، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ کو اس کام کی اجرت لینی چاہیے اس لیے کہ ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے اور ان لوگوں نے ہماری میزبانی بھی نہیں کی ہے۔