سورة الكهف - آیت 14

وَرَبَطْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَٰهًا ۖ لَّقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان کے دلوں کی (صبر و استقامت میں) بندش کردی، وہ جب (راہ حق میں) کھڑے ہوئے تو انہوں نے (صاف صاف) کہہ دیا ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو پکارنے والے نہیں، اگر ہم ایسا کریں تو یہ بڑی ہی بے جا بات ہوگی۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) اکثر مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ نوجوان سردارن قوم کے بیٹے تھے، ایک دن بتوں کی پوجا کے لیے اپنے گھر والوں کے ساتھ نکلے، لیکن ان کی فطرت سلیم نے بت پرستی کا انکار کردیا، اور ایک اللہ کی عبادت کے عقیدہ پر اکٹھا ہوگئے، جب بادشاہ وقت کو ان کی خبر ہوئی تو انہیں اپنے دربار میں بلایا اور بتوں کی پرستش سے انکار کا سبب پوچھا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں استقامت عطا کی اور بادشاہ کے سامنے کھڑے ہو کر اس بات کا اعلان کیا کہ ہمارا رب تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اس لیے کسی حال میں بھی ہم اس کے علاوہ کسی کو اپنا معبود نہیں بنائیں گے، اگر ہم نے ایسا کیا تو اس سے بڑھ کر جھوٹ، بہتان اور اللہ پر افترا پردازی اور کوئی نہیں ہوگی۔