فَإِن زَلَلْتُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
پھر اگر ایسا ہوا ہے کہ تم ڈگمگا گئے باوجودیکہ ہدایت کی روشن دلیلیں تمارے سامنے آچکی ہیں تو یاد رکھو اللہ (کے قانون جز اکی پکڑ سے تم بچ نہیں سکتے۔ وہ) سب پر غالب اور (اپنے کاموں میں) حکمت والا ہے
299: اس آیت میں جو وعید وارد ہوئی ہے اس کا تعلق قیامت کے دن سے ہے۔ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نبوت کا انکار کرنے والوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ ان کا عناد اور ان کی مخالفت حد سے تجاوز کرگئی ہے، اب انہیں قیامت اور اس کی ہولناکیوں کا انتظار کرنا چاہئے، جب اللہ تعالیٰ اپنے پورے جلال میں ہوگا، اور صرف اسی کی بادشاہت ہوگی، اسی کے اوامر نافذ ہوں گے، وہی تمام امور میں تصرف کر رہا ہوگا، اور تمام مخلوق اس کے سامنے اس دن بلا تفریق سرنگوں ہوگی، اور اس دن کی ہولناکیاں اس قدر بڑھی ہوں گی کہ ظالموں کے دل دہل رہے ہوں گے، اس دن اللہ تعالیٰ کافروں کو ان کے کفر کا مزا چکھائے گا۔