سورة الكهف - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجًا ۜ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ساری ستائشیں اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بند پر الکتاب اتاری (یعنی قرآن اتارا) اور اس میں کسی طرح کی بھی کجی نہ رکھی۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) اللہ تعالیٰ نے بہت سی سورتوں کی ابتدا اور انتہا میں اپنی تعریف بیان کی ہے اور اس اسلوب کلام سے اس جانب اشارہ مقصود ہوتا ہے کہ وہ ذات باری تعالیٰ ہر حال میں لائق حمد و ثنا ہے، اور بندوں کو یہ تعلیم بھی مقصود ہوتی ہے کہ ہر مہتم بالشان چیز کی ابتدا اور انتہا اللہ کی ہی حمد و ثنا سے ہونی چاہیے۔ اس آیت کریمہ میں اللہ نے اپنی بڑائی اس بات پر بیان کی ہے کہ اس نے بندوں کی ہدایت کے لیے قرآن کریم نازل فرمایا جو اس کی عظیم ترین نعمت ہے۔ اور نبی کریم (ﷺ) کو صفت عبدیت کے ساتھ اس لیے ذکر کیا گیا ہے تاکہ آپ کی اور قرآن کریم کی عظمت ظاہر ہو، اور یہ بھی ظاہر ہو کہ آپ اللہ کے بندے ہیں اور یہی آپ کا اعلی مقام ہے، نہ یہ کہ انہیں اللہ کا بیٹا کہا جائے، جیسا کہ نصاری عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں گمان رکھتے ہیں کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں۔ اور قرآن کریم میں نہ لغوی اعتبار سے کوئی نقص ہے نہ ہی اس کے معانی میں تضاد ہے، اور نہ لوگوں کو حق و صداقت کی طرف بلانے کے علاوہ اس کا کوئی اور پیغام ہے،