سورة الإسراء - آیت 80

وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور تیری دعا یہ ہونی چاہیے کہ اے پروردگار ! مجھے (جہاں کہیں پہنچا تو) سچائی کے ساتھ پہنچا اور (جہاں کہیں سے نکال تو) سچائی کے ساتھ نکال اور مجھے اپنے حضور سے قوت عطا فرما، ایسی قوت کہ ( ہر حال میں) مددگاری کرنے والی ہو۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(49) امام احمد اور ترمذی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ یہ آیت مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم آنے سے پہلے نازل ہوئی۔ اس میں آپ کو تعلیم دی گئی ہے کہ نماز اور غیر نماز میں یہ دعا پڑھا کریں گویا یہ بشارت تھی کہ عنقریب ہی ہجرت کا حکم صادر ہونے والا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ اپنی دعا میں یوں کہا کیجیے کہ میرے رب ! مجھے مدینہ میں داخل کردے جو میرا دار الہجرۃہے اور جہاں مجھے کوئی تکلیف نہیں دے گا اور مجھے مکہ سے نکال دے، بایں طور کہ میرے دل میں دوبارہ وہاں لوٹ کر جانے کا جذبہ باقی نہ رہے، اور اپنی جانب سے میرا کوئی معین و مددگار تیار کردے جو تیرے دین کے دشمنوں کے خلاف میری مدد کرے۔