سورة الإسراء - آیت 75

إِذًا لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس صورت میں ضرور ایسا ہوتا کہ ہم تجھے زندگی کا بھی دوہرا عذاب چکھاتے اور موت کا بھی اور پھر تجھے ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ ملتا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(45) اس آیت کریمہ میں بہت بڑی دھمکی گئی ہے کہ آپ نے اللہ کی تائید سے ایسا کیا تو نہیں، لیکن اگر ایسی غلطی آپ سے ہوجاتی تو اپنے حق میں بہت ہی برا کرتے کہ ہم عذاب دنیا اور عذاب آخرت دونوں ہی کو آپ کے لیے دوگنا کردیتے اور آپ کا کوئی نجات دہندہ نہ ہوتا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ دو گنا عذاب اس لیئے ہوتا کہ اللہ تعالیٰ انبیائے کرام کو اپنی خصوصی نعمتوں سے نوازتا ہے، اس لیے ان کے گناہ بھی بڑے شمار کیے جاتے اور ان کی سزا بھی اسی اعتبار سے بڑی ہوتی۔