سورة الإسراء - آیت 61

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ ہم نے فرشتوں کو حکم دیا آدم کے آگے جھک جاؤ، اس پر سب جھک گئے مگر ایک ابلیس نہ جھکا، اس نے کہا کیا میں ایسی ہستی کے آگے جھکوں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے ؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(40) چونکہ کفار و مشرکین کی سرکشی ابلیس لعین کی پیروی کا نتیجہ ہوتی ہے، اسی لیے اب شیطان کی سرکشی بیان کی جارہی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور حق کا انکار شیطان اور اس کے پیروکاروں کا شیوہ رہا ہے، اور ان سب کا ٹھکانا جہنم ہوگا، ابلیس اور اس کی سرکشی کا یہ واقعہ البقرہ، الاعراف، الحجر، بنی اسرائیل، الکہف، طہ اور ص، سات سورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔ یہاں یہ واقعہ پانچ آیتوں میں ذکر کیا گیا ہے، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ہمارے نبی (ﷺ) ! آپ اس وقت کو یاد کیجیے جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم لوگ آدم کی تکریم و احترام میں اس کا سجدہ کرو، تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا اس نے کفر و تمرد کی راہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔