وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَىٰ أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا
اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیے کہ سمجھ کام نہیں دیتی اور کانوں میں گرانی کہ کچھ سنائی نہیں دیتا، جب تو قرآن میں تن تنہا صرف اپنے پروردگار کا ذکر کرتا ہے (اور یہ اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کا ذکر نہیں پاتے) تو پیٹھ پھیر کے بھاگنے لگتے ہیں، نفرت میں بھرے ہوئے۔
(31) اور اللہ تعالیٰ کافروں کے دلوں پر بہت دبیز پردہ ڈال دیتا ہے تاکہ وہ قرآن کو نہ سمجھ پائیں اور ان کے کانوں کو بہرا کردیتا ہے تاکہ وہ قرآن کو نہ سن پائیں، کافروں کی ایک بدترین خصلت یہ بھی تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے بتوں کا ذکر بھی سننا چاہتے تھے، اسی لیے جس مجلس میں صرف اللہ کا نام لیا جاتا اسے پسند نہیں کرتے تھے اور وہاں سے چل دیتے تھے، آیت کے دوسرے حصہ میں ان کی یہی بات بیان کی گئی ہے۔