تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا
ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے سب اس کی پاکی و کبریائی کا زمزمہ بلند کر رہے ہیں۔ یہاں کوئی چیز نہیں جو اس کی حمد و ثنا میں زمزمہ سنج نہ ہو، مگر تم ان کی زمزمہ سنجیاں سمجھتے نہیں، بلاشبہ وہ بڑا ہی بردبار ہے بڑا ہی بخشنے والا۔
اور آیت (44) میں فرمایا کہ تمام آسمان و زمین اور ان میں پائے جانے والی مخلوقات اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اور ان تمام نقائص و عیوب سے اسے بلند و بالا سمجھتی ہیں جنہیں مشرکین اس کی طرف منسوب کرتے ہیں اور سب کی سب اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ صفت ربوبیت و الوہیت میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ مزید تاکید کے طور پر اللہ نے فرمایا کہ ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے، حیوانات، نباتات، اور جمادات سبھی اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں، لیکن لوگ ان کی تسبیحات کو نہیں سمجھتے ہیں۔ حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اور راغب اصفہانی نے اپنی کتاب المفردات میں اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ بڑا ہی حلیم ہے، کفر و تمرد کے باوجود عذاب نازل کرنے میں جلدی نہیں کرتا ہے اور وہ بڑا ہی معاف کرنے والا ہے کہ جو اس کے حضور عاجزی کرتا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے اسے معاف کردیتا ہے۔