وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا
اور ہم نے ہر انسان کی شامت خود اس کی گردن سے باندھ دی ہے (کہیں باہر سے اس پر آکر نہیں گرتی) قیامت کے دن ہم اس کے لیے (نامہ اعمال کی) ایک کتاب نکال کر پیش کردیں گے، وہ اسے اپنے سامنے کھلا دیکھ لے گا۔
(7) جب اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہر چیز بیان کردی ہے تو کسی کے پاس راہ ضلالت اختیار کرنے کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہا، اسی لیے اس آیت میں اللہ نے فرمایا کہ ہر آدمی اپنی مرضی اور اختیار سے جو بھی اچھے یا برے اعمال کرتا ہے اس سے وہ چھٹکارا نہیں پاسکتا ہے اس کا عمل اس کے ساتھ ایسا ہی لگا ہوتا ہے جیسے کسی کی گردن کا طوق، اس سے کسی حال میں بھی الگ نہیں ہوتا ہے۔ اور اس عمل کے مطابق سعادت و نیک بختی یا شقاوت و بدبختی بھی اس کے ساتھ لگی ہوتی ہے۔ اس سے وہ چھٹکارا نہیں پاسکتا ہے، اگر بدبخت ہوگا تو جہنم اور نیک بخت ہوگا تو جنت اس کا ٹھکانا ہوگا۔ اور قیامت کے دن ہر آدمی اپنا نامہ اعمال اپنے آگے پھیلا ہوا پائے گا۔