سورة الإسراء - آیت 7

إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر تم نے بھلائی کے کام کیے، تو اپنے ہی لیے کیے اور اگر برائیاں کیں تو بھی اپنے ہی لیے کیں۔ پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا (تو ہم نے اپنے دوسرے بندوں کو بھیج دیا) تاکہ تمہارے چہروں پر رسوائی پھیر دیں اور اسی طرح (ہیکل کی) مسجد میں داخل ہوجائیں جس طرح پہلی مرتبہ حملہ آور گھسے تھے اور جو کچھ پائیں توڑ پھوڑ کر برباد کر ڈالیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیت (7) میں اوپر کہی گئی بات کی علت بیان کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ بنی اسرائیل کو معلوم ہوجائے کہ اگر وہ توبہ کریں گے اور اپنے اعمال کی اصلاح کریں گے تو اس کا اچھا نتیجہ انہی کو ملے گا اور اگر اپنے گناہوں پر اصرار کریں گے تو اس کا برا انجام انہی کو ملے گاس۔ جیسا کہ اب تک ہوا ہے کہ جب وہ اچھے تھے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نعمتوں سے نوازا اور جب تمرد اور سرکشی کی زندگی اختیار کرلی تو اللہ نے اپنے طاقتور بندوں کو ان پر مسلط کردیا اور اپنی نعمتیں چھین لیں، اور جب دوبارہ خراب ہوگئے تو اللہ نے ان پر دوبارہ ان کے دشمنوں کو مسلط کردیا، جنہوں نے ان پر خوب ظلم کیا اور انہیں قید و بند کی زندگی سے گزارا، مسجد اقصی کو منہدم کیا اور ہر چیز کو تباہ و برباد کردیا۔