سورة الإسراء - آیت 3

ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَبْدًا شَكُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم ان لوگوں کی نسل ہو جنہیں ہم نے (طوفان کی ہلاکت سے نجات دی تھی اور) نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کرایا تھا، اور وہ ایک شکر گازر بندہ تھا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (3) میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو نوح کی ذریت کے لفظ سے تعبیر کر کے انہیں یہ احساس دلانا چاہا ہے کہ اس نے تمہارے جد اعلی کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا تھا اس احسان کا تقاضا ہے کہ تم لوگ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، آیت کے آخر میں نوح (علیہ السلام) کو کو شکر گزار بندہ بتایا گیا ہے اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی قدر کی اور اس کا شکر گزار بندہ بن کر دنیا میں رہے، اور اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ ان کے شکر ہی کی وجہ سے اللہ نے انہیں غرق ہونے سے بچا لیا تھا اس لیے ان کی ذریت کو انہی کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔