سورة النحل - آیت 115

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ تم پر حرام کیا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ مردار جانور، لہو سور کا گوشت اور وہ جانور جسے خدا کے سوا کسی دوسری ہستی کے لیے پکارا جائے، پھر جو کوئی (حلال غذا نہ ملنے کی وجہ سے) ناچار ہوجائے اور نہ تو (حکم الہی سے) سرتابی کرنے والا ہو، نہ (حد ضرورت سے) گزر جانے والا (اور وہ جان بچانے کے لیے کچھ کھا لے) تو اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(71) یہ آیت گزشتہ آیت کے مضمون کی تکمیل کرتی ہے تاکہ طیب اور خبیث کے درمیان تمیز ہوجائے، ان محرمات کا ذکر البقرہ، المائدہ اور الانعام میں آچکا ہے، بار بار بیان کرنے سے مقصود مسلمانوں کے ذہنوں میں ان کی حرمت کی شدت کو بٹھانا ہے، سورۃ البقرہ میں اور یہاں چار محرمات کا ذکر آیا ہے، جبکہ سورۃ المائدہ میں دس محرمات کا ذکر ہے، اس لیے کے بنیادی محرمات یہی چار ہیں۔ باقی چھ ان کے تابع ہیں۔ منخنقہ، موقوذۃ، متردیہ، نطیحہ اور جس کا کچھ حصہ جانور نے کھالیا ہو، میتۃ کے تابع ہیں، اور جسے بتوں پر ذبح کیا گیا ہو، وہ غیر اللہ پر ذبح کیے گئے جانور کے تابع ہے، اگر کسی شخص کو بھوک کی شدت سے موت کا خطرہ لاحق ہوجائے تو اس کے لیے بقدر ضرورت ان محرمات میں سے کھا کر اپنی جان بچا لینا جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے معاف کردے گا۔