سورة النحل - آیت 103

وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بلاشبہ ہم جانتے ہیں کہ یہ لوگ (قرآن کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ یہ) کہتے ہیں اس شخص کو تو ایک آدمی (یہ باتیں) سکھا دیتا ہے، حالانکہ اس آدمی کی زبان جس کی طرف اسے منسوب کرتے ہیں عجمی ہے اور یہ صاف اور آشکارا عربی زبان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(65) مشرکین مکہ کہتے تھے کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ نہیں ہے، بلکہ محمد (ﷺ) کسی آدمی سے سیکھ کر لوگوں کو سناتا ہے، اور دعوی کرتا ہے کہ اس پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے۔ مفسرین نے اس آدمی کے کئی نام بتائے ہیں زیادہ مشہور یہ ہے کہ اس کا نام جبر تھا جو روم کا نصرانی تھا اور اس نے اسلام قبول کرلیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کی افترا پردازی کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ جس آدمی کے بارے میں کفار کہتے ہیں کہ اس سے نبی کریم (ﷺ) سیکھتے ہیں وہ تو عجمی ہے اور قرآن فصیح و بلیغ عربی زبان میں ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عجمی آدمی اعلی عربی زبان میں ایسی حکمت کی باتیں کرے اور محمد (ﷺ) کو ان کی تعلیم دے۔