سورة النحل - آیت 89

وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ (آنے والا) دن جب ہم ہر ایک امت میں ایک گواہ (یعنی پیغمبر) اٹھا کھڑا کریں گے جو انہی میں سے ہوگا (اور جو بتلائے گا کہ کس طرحح اس نے پیام حق پہنچایا اور کس طرح لوگوں نے اس کا جواب دی) اور (اے پیغمبر) تجھے ان لوگوں کے لیے (جو آج تجھے جھٹلا رہے ہیں) گواہ بنائیں گے (یہی بات ہے کہ) ہم نے تجھ پر الکتاب نازل کی (دین کی) تمام باتیں بیان کرنے کے لیے اور اس لیے کہ مسلمانوں کے لیے رہنمائی ہو اور رحمت اور خوشخبری۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(55) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا ہے کہ آپ اس دن کو یاد کریں جب ہم ہر قوم کے نبی کو بحیثیت شاہد اور گواہ ان کے سامنے پیش کریں گے، اور کافروں کے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہے گا، اس لیے کہ ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے جس میں ہر بات کھول کر بیان کردی گئی ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ، رحمت کا ذریعہ اور جنت کی خوشخبری لیے ہوئے ہے، اسی مضمون کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء آیت (41) میں بھی بیان کیا ہے پس کیسا ہوگا وہ منظر جب ہم ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو (اے رسول) ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے، وہاں اس مضمون کی بہت عمدہ تشریح کی گئی ہے۔