وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اور (دیکھو) جو لوگ تم سے لڑائی لڑ رہے ہیں چاہیے کہ اللہ کی راہ میں تم بھی ان سے لڑو۔ (پیٹھ نہ دکھلاؤ) البتہ کسی طرح کی زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ ان لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو زیادتی کرنے والے ہیں
271: ان آیتوں میں مؤمنوں کو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نبی کریم (ﷺ) جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے اور مسلمانوں میں ذرا قوت آگئی تو انہیں حکم دیا گیا کہ اب دشمن کا مقابلہ طاقت سے کرو، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو، لیکن زیادتی نہ کرو، یعنی نہ جنگ کی ابتدا تمہاری طرف سے ہونی چاہئے اور نہ جن سے جنگ کرنے سے تمہیں منع کیا گیا ہے ان سے جنگ کرو (مثال کے طور پر عورتیں، بوڑھے، پاگل، بچے، گرجوں میں رہنے والے، اور جن سے تمہارا معاہدہ ہے انہیں قتل نہ کرو) کسی کا مثلہ نہ کرو، حیوانات کو قتل نہ کرو، اور درختوں کو نہ کاٹو، اور اسلام کی دعوت دئیے بغیر اچانک کسی قوم پر حملہ نہ کرو، اس لیے کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔