سورة النحل - آیت 59

يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس بات کی اسے خوش خبری دی گئی ہے وہ ایسی برائی کی بات ہوئی کہ (شرم کے مارے) لوگوں سے چھپتا پھرے (اور سوچ میں پڑجائے کہ) ذلت قبول کر کے بیٹی کو لیے رہے یا مٹی کے تلے گاڑ دے۔ افسوس ان پر ! کیا ہی برا فیصلہ ہے جو یہ کرتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اور کرب و الم سے اس کی حالت غیر ہوجاتی ہے کہ اب وہ لوگوں کو کیسے منہ دکھائے گا، اور دو حالتوں کے درمیان حیران و پریشان ہوتا ہے کہ اسے اپنے پاس رہنے دے اور ذلت و رسوائی برداشت کرے، یا زندہ درگور کردے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کا یہ فیصلہ کتنا برا ہے کہ جس لڑکی کو وہ اپنے لیے باعث ننگ و عار سمجھتے ہیں اسے اللہ کے لیے ثابت کرتے ہیں اور اپنے لیے اس سے بہتر یعنی لڑکا پسند کرتے ہیں۔