سورة النحل - آیت 56

وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًا مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ ۗ تَاللَّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر (دیکھو) ہم نے جو کچھ رزق انہیں عطا کیا ہے اس میں یہ ان ہستیوں کا بھی حصہ ٹھہراتے ہیں جن کی حقیقت کی انہیں خبر نہیں، بخدا تم سے ضرور اس بارے میں باز پرس ہوگی کہ (حقیقت کے خلاف) کیسی کیسی افترا پردازیاں کرتے رہتے ہو۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(31) مشرکین مکہ کا ایک دوسرا عیب اور ان کی باطل پرستی یہ بھی ہے کہ جن جمادات و شیاطین کے بارے میں وہ کچھ بھی نہیں جانتے، انہی کو اپنا معبود بناتے ہیں، اور ان کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اللہ کی دی ہوئی روزی کا ایک حصہ خرچ کرتے ہیں، ان پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں، ان کے نام کی نذریں مانتے ہیں، اور جانوروں کو ان کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام آیت (136) میں فرمایا ہے : کہ اللہ نے جو کھیتیاں اور جانور پیدا کیے ہیں ان کا ایک حصہ انہوں نے اللہ کے لیے مقرر کردیا، اور بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی قسم کھا کر ان سے کہا کہ قیامت کے دن اپنی ان افترا پردازیوں کے بارے میں پوچھے جاؤ گے۔