وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور (دیکھو) اس نے تمہارے لیے رات، دن، سورج اور چاند مسخر کردیئے (تمہاری کار براریوں کے لیے کام کر رہے ہیں) اور اسی طرح ستارے بھی اس کے حکم سے تمہارے لیے مسخر ہوگئے ہیں۔ یقینا اس بات میں ان لوگوں کے لیے بڑی ہی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
(6) اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ بھی احسان ہے کہ اس نے رات کو سکون و راحت حاصل کرنے کے لیے اور دن کو جہد و عمل اور طلب معاش کے لیے ایک مسلسل و منظم حرکت کا پابند بنا رکھا ہے، کبھی بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے ہیں، اور آفتاب و ماہتاب بھی اس کی مرضی کے تابع ہیں، آفتاب سے روشنی اور حرارت ملتی ہے اور ماہتاب کی روشنی سے دنوں، مہینوں اور سالوں کا حساب معلوم ہوتا ہے، اور ستارے بھی اس کے حکم و ارادہ کے پابند ہیں تاکہ ان کے ذریعہ بحر و بر میں راستوں کا پتہ لگایا جاسکے۔ اور یہ ستارے آسمان دنیا کے لیے زینت بھی مہیا کرتے ہیں، رات اور دن آفتاب اور ماہتاب اور ستاروں کی تسخیر اللہ تعالیٰ کی خالقیت اور صرف اسی کے لائق عبادت ہونے کے واضح دلائل ہیں، لیکن یہ دلائل ان کے لیے مفید ہیں جو اپنی عقلوں سے کام لیتے ہیں اور ان مخلوقات کے اسرار و حقائق میں غور و فکر کر کے ان کے خالق تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، جو لوگ بہائم کے مانند ہیں، یا پاگلوں کے مانند جو اپنی عقلیں کھو چکے ہوتے ہیں انہیں ان دلائل سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ہے۔