أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ ۚ وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(یہ روزے کے) چند گنے ہوئے دن ہیں۔ (کوئی بڑی مدت نہیں) پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اس کے لیے اجازت ہے کہ دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر روزے کے دنوں کی گنتی پوری کرلے۔ اور جو لوگ ایسے ہوں کہ ان کے لیے روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہو (جیسے نہایت بوڑھا آدمی کہ نہ تو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے نہ یہ توقع رکھتا ہے کہ آگے چل کر قضا کرسکے گا) تو اس کے لیے روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دینا ہے۔ پھر اگر کو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ کر (یعنی زیادہ مسکینوں کو کھلائے) تو یہ اس کے لیے مزید اجر کا موجب ہوگا۔ لیکن اگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہو تو سمجھ لو کہ روزہ رکھنا تمہارے لیے (ہر حال میں) بہتر ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔