يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ
وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس غرض سے چن لیتا ہے کہ اپنے حکم سے فرشتے الروح کے ساتھ اس پر بھیجے (یعنی وحی کے ساتھ بھیجے) اور اسے حکم دے کہ لوگوں کو اس حقیقت سے خبردار کرو، میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے پس مجھ سے ڈرو (اور انکار و بدعملی سے باز آجاؤ)
(2) نبی کریم (ﷺ) نے جب مشرکین کو قرب قیامت اور اس کے امر یقینی ہونے کی خبر دی اور اس بارے میں عجلت نہ کرنے کی نصیحت کی تو ان کے ذہنوں میں اللہ کے ساتھ نبی کریم (ﷺ) کے ذریعہ اتصال (یعنی وحی) کی صداقت کے بارے میں شک و شبہ پیدا ہوا، اس آیت میں اسی شبہ کا ازالہ کیا جارہا ہے، کہ وہ ذات برحق فرشتوں کو وحی دے کر اپنے بندوں میں سے جس کے پاس چاہتا ہے بھیجتا ہے، تاکہ وہ بنی نوع انسان کو ڈرائیں اور انہیں بتائیں کہ اس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے، اس لیے صرف اسی سے ڈرنا چاہیے، اس آیت کریمہ اور کئی دیگر آیتوں میں (وحی) کو روح سے تعبیر کیا گیا ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مردہ دلوں کو زندگی بخشتا ہے۔