سورة الحجر - آیت 9

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ خود ہم نے الذکر (یعنی قرآن کہ سرتا پا نصیحت ہے) اتارا ہے اور بلا شبہ خود ہم ہی اسکے نگہبان ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) اس آیت کریمہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگر کفار مکہ نے اس قرآن کا انکار کردیا ہے تو کیا ہوتا ہے اس کے خلاف ان کی کوئی سازش کارگر نہ ہوگی، کیونکہ وہ اللہ کا کلام ہے، اسی نے اسے اپنے رسول پر اتارا ہے اور وہی اس کی حفاظت کرتا رہے گا، اس میں نبی کریم (ﷺ) کے لیے تسلی کا سامان بھی ہے اور تمام مسلمانوں کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے، کہ اس مشعل ہدایت کو کوئی بجھا نہ سکے گا، اس کا نور عالمتاب قیامت تک انسانوں کو راہ دکھاتا رہے گا، آندھیاں چلیں گی، طوفان اٹھیں گے، بڑی بڑی سازشیں ہوں گی، لیکن جب تک قیامت نہیں آجاتی، یہ قرآن بغیر کسی ادنی تغیر و تحریف کے باقی رہے گا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ آیت میں دوسرا جملہ دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سا قرآن کی قیامت تک حفاظت کرتا رہے گا۔