سورة الحجر - آیت 4

وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے کبھی کسی بستی کے باشندوں کو ہلاک نہیں کیا مگر اسی طرح کہ اس کے لیے ایک ٹھہرائی ہوئی بات تھی (یعنی ایک مقررہ قانون تھا کہ جب کوئی حالت اس طرح کی ہوگی اور اس مقدار میں ہوگی تو ایسا نتیجہ ضرور نکلے گا)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(4) اللہ تعالیٰ جب کسی بستی کو گناہوں پر اصرار کی وجہ سے ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس کا ایک وقت مقرر کردیتا ہے تاکہ اس کے پہلے اس بستی والوں کو اسباب ہلاکت پر خوب غور وفکر کرنے کا موقع مل جائے، شاید کہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں، کوئی بھی ظالم قوم اس کے وقت مقرر سے پہلے ہلاک نہیں ہوتی، اور جب وہ وقت آجاتا ہے تو ایک لمحہ کی تاخیر بھی نہیں ہوتی، کیونکہ حجت پوری ہوچکی ہوتی ہے اور اسے معذور سمجھے جانے کا کوئی سبب باقی نہیں رہ جاتا۔