سورة الحجر - آیت 3

ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ کھائیں پئیں، عیش و آرام کریں (باطل) امیدوں پر بھولے رہیں۔ لیکن وہ وقت دور نہیں کہ انہیں معلوم ہوجائے گا ( وہ کیسے دھوکے میں پڑے ہوئے تھے)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(3) نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے کفار مکہ کو تنبیہ کی جارہی ہے اور انہیں دھمکی دی جارہی ہے کہ وہ جانوروں کے مانند خوب کھائیں پئیں، خوب مزے کریں، اپنی شہوتوں کو پوری کریں اور ان کی جھوٹی امید کہ ان کا انجام بخیر ہوگا، انہیں توبہ و استغفار اور ذکر الہی سے غافل بنائے رکھے، وہ عنقریب قیامت کے دن اپنے برے انجام کو پہنچ جائیں گے اور جہنم ان کا ٹھکانا ہوگا۔