وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ
اور ہم نے ان لوگوں سے (یعنی کفار مکہ سے ظہور نتائج کے) جو وعدے کیے ہیں (کچھ ضرور نہیں کہ بیک دفعہ سب ظہور میں آجائیں) ہوسکتا ہے کہ ان میں سے بعض باتیں ہم تجھے تیری زندگی ہی میں دکھا دیں، ہوسکتا ہے کہ ان سے پہلے تیرا وقت پورا کردیں۔ بہرحال جو کچھ تیرے ذمہ ہے وہ یہی ہے کہ پیام حق پہنچا دینا۔ ان سے (ان کے کاموں کا) حسابلینا ہمارا کام ہے۔ تیرا کام نہیں۔
(40) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جارہی ہے کہ آپ نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، اب اگر کوئی آپ کی دعوت قبول نہیں کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے حساب لے گا۔ اور دنیا میں آپ کے دشمنوں کو ممکن ہے کہ اللہ آپ کی زندگی ہی میں ذلیل و رسوا کرے، یا ہوسکتا ہے کہ آپ کی وفات کے بعد ان کے ساتھ ایسا ہو، بہرحال آپ نے اپنی ذمہ داری پوری کردی۔