وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اور بادلوں کی گرج اس کی ستائش کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کی دہشت سے سرگرم ستائش رہتے ہیں، وہ بجلیاں گراتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ان کی زد میں لے آتا ہے، لیکن یہ منکر ہیں کہ (اللہ کی قدرت و حکمت کی ان ساری نشانیوں سے آنکھیں بند کیوے ہوئے) اس (کی ہستی و یگانگت) کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ (اپنی قدرت میں) بڑا ہی سخت اور اٹل ہے۔
نیز فرمایا کہ بجلی کی کڑک اس کی تسبیح بیان کرتی ہے اور یہ اس کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے، بعض کے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ جن کے کان میں بجلی کی کڑک کی آواز جاتی ہے وہ سبحان اللہ والحمدللہ کہتے ہیں اور فرشتے اللہ کے خوف سے تسبیح پڑھتے رہتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ صاعقہ بھیج کر جسے چاہتا ہے ہلاک کردیتا ہے، اس کے بعد فرمایا کہ کفار (جن کی ضلالت و حقارت کو اوپر بیان کیا جاچکا) اللہ کے بارے میں رسول اللہ (ﷺ)سے جھگڑتے ہیں، بعث بعد الموت کا انکار کرتے ہیں، کبر و عناد کی وجہ سے عذاب آجانے کی جلدی مچاتے ہیں، قرآن کریم اور رسول کا مذاق اڑاتے ہیں اور اپنی من مانی نشانیوں کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس بات سے قطعا غافل ہوتے ہیں کہ اللہ کی تدبیر اور اس کی گرفت بہت ہی شدید ہوتی ہے، جب اس کی گرفت میں آجائیں گے تو کوئی طاقت انہیں نجات نہیں دلا سکے گی۔