اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ
(اللہ کے علم کا تو یہ حال ہے کہ وہ) جانتا ہے ہر مادہ کے پیٹ میں کیا ہے۔ (یعنی کیسا بچہ ہے) اور کیوں پیٹ گھٹتے ہیں اور کیوں بڑھتے ہیں (یعنی درجہ بدرجہ شکم مادر میں کیسی کیسی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں) اس کے یہاں ہر چیز کا ایک اندازہ ٹھہرایا ہوا ہے۔
(9) مشرکین مکہ کی خواہش کے مطابق اس لیے نشانی نہیں بھیجی گئی کہ تمام امور کی حکمتوں کو صرف اللہ جانتا ہے اسی کے علم میں ہے کہ کیا چیز دنیا میں کب وقوع پذیر ہونی چاہیے، وہ کفار کے جاہلانہ افکار و خیالات کا پابند نہیں ہے، اسی مفہوم کو بیان کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ صرف وہ جانتا ہے کہ ہر مادہ کے پیٹ میں کیا ہے، مذکر ہے یا مونث، خوبصورت ہے یا بدصورت، نیک بخت ہے یا بدبخت، اور اس میں کسی عضو کی کمی ہے یا زیادتی، یا بچہ نو مہینے کے بعد پیدا ہوگا یا اس کے پہلے یا اس کے بعد، اس کے بعد فرمایا کہ اس نے ہر چیز کی ایک حد مقرر کردی ہے، جس سے وہ نکل نہیں سکتی ہے، وہ ہر غائب و حاضر اور ہر معدوم و موجود کی خبر رکھتا ہے، وہ عظیم ہے، ہر چیز اس کے نیچے ہے اور وہ اپنی قدرت و عظمت کے ذریعہ ہر چیز پر غالب ہے۔