سورة یوسف - آیت 68

وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پھر) جب یہ لوگ (مصر مین) داخل ہوئے، اسی طرح جس طرح باپ نے حکم دیا تھا تو (دیکھو) یہ بات اللہ (کی مشیت) کے مقابلہ میں کچھ بھی کام آنے والی نہ تھی مگر ہاں یعقوب کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا تھا جسے اس نے پورا کردیا، بلاشبہ وہ صاحب علم تھا کہ ہم نے اس پر علم کی راہ کھول دی تھی، لیکن اکثر آدمی (اس بات کی حقیقت) نہیں جانتے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(60) باپ کے کہنے کے مطابق مختلف دروازوں سے ان کا داخل ہونا اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتا تھا، اور نہ یعقوب کا ایسا خیال تھا، یہ تو ان کی شفقت پدری تھی جس کا انہوں نے اس طرح اظہار کیا تھا، انہیں اللہ نے نبی بنایا تھا اور آسمانی علم و حکمت سے نوازا تھا، انہیں معلوم تھا کہ تدبیر تقدیر کو نہیں ٹال سکتی ہے، اور اللہ کے فیصلے کو بہرحال وقوع پذیر ہونا ہے، لیکن بہت سے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اسباب میں تاثیر ہوتی ہے، جو ان کی خام خیالی ہے اور تقدیر پر ایمان لانے کے مخالف عقیدہ ہے۔