قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ
یوسف نے کہا (اس خواب کی تعبیر اور اس کی بنا پر تمہیں جو کچھ کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ) سات برس تک تم لگاتار کھیتی کرتے رہو گے (ان برسوں میں خوب بڑھنی ہوگی) پس (جب فصل کاٹنے کا وقت آیا کرے تو) جو کچھ کاٹو اسے اس کی بالوں ہی میں رہنے دو، (تاکہ اناج سڑے گلے نہیں) اور صرف اتنی مقدار الگ کرلیا کرو جو تمہارے کھانے کے لیے (ضروری) ہو۔
(43) یوسف (علیہ السلام) نے اس کی تعبیر بتاتے ہوئے سات موٹی گایوں اور سات ہری بالیوں کو سات زرخیز سالوں سے اور سات دبلی گایوں اور سات خشک بالیوں کو سات خشک سالوں سے تعبیر کیا، یعنی سات زرخیز سالوں کے بعد سات خشک سال آئیں گے، اور پھر انہیں تعلیم دی کہ انہیں کیا کرنا ہوگا، تاکہ قحط سالی کے زمانے کے لیے غلہ فراہم کیا جاسکے، اس کے بعد انہیں خوشخبری دی کہ سات خشک سالوں کے بعد خوب بارش ہوگی، اللہ کی رحمت کا نزول ہوگا، اور ملک میں پھل، انگور، زیتون اور دودھ وغیرہ کی کثرت ہوگی۔