وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ
اور پھر ایسا ہوا کہ ( این دن) بادشاہ نے (اپنے تمام درباریوں کو جمع کر کے) کہا میں (خواب میں) کیا دیکھتا ہوں کہ سات گائیں ہیں موٹی تازی، انہیں سات دبلی گائیں نگل گہی ہیں، اور سات بالیں ہری ہیں اور سات دوسری سوکھی، اے اہل دربار ! اگر تم خواب کا مطلب حل کرلیا کرتے ہو تو بتلاؤ میرے خواب کا حل کیا ہے؟
(39) جب یوسف (علیہ السلام) کی رہائی کا دن قریب آیا تو مصر کے بادشاہ ریان بن ولید نے خواب دیکھا کہ ایک خشک نہر سے سات موٹی گائیں نکلیں، ان کے پیچھے سات دبلی گائیں نکلیں اور موٹی گایوں کو کھا گئیں، اس نے یہ بھی دیکھا کہ سات ہری بالیوں کو سات خشک بالیوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور انہیں کھا گئیں، اس نے سرداران قوم سے اس کی تعبیر دریافت کی، اور مصر کے تمام جادوگروں اور داناؤں کو بلا کر ان سے بھی اس کی تعبیر معلوم کی۔