سورة یوسف - آیت 42

وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یوسف نے جس آدمی کی نسبت سمجھا تھا کہ نجات پائے گا اس سے کہا، اپنے آقا کے پاس جب جاؤ تو مجھے یاد رکھنا (یعنی میرا حال اس سے ضرور کہہ دینا) لیکن (جب تعبیر کے مطابق اس نے نجات پائی تو) شیطان نے یہ بات بھلا دی کہ اپنے آقا کے حضور پہنچ کر اسے یاد کرتا۔ پس یوسف کئی برس تک قید خانہ میں رہا۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(38) جس آدمی کو یوسف (علیہ السلام) نے بتایا کہ وہ جیل سے نکل جائے گا اور قتل نہیں ہوگا، اس سے کہا کہ جب تمہاری ملاقات تمہارے آقا سے ہو، تو اس سے میرا حال بیان کرنا اور بتانا کہ مجھے اللہ نے خواب کی تعیر کا علم دیا ہے اور یہ کہ میں بے گناہ ہوں، مجھے جیل میں ڈال کر مجھ پر زیادتی کی گئی ہے، لیکن جیل سے نکلنے کے بعد شیطان نے اس کی یادداشت سے یہ بات نکال دی، تاکہ یوسف (علیہ السلام) جیل سے نہ نکل سکیں، طبری نے ابن عباس سے ایک مرفوع حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا : اگر یوسف ساقی سے مدد طلب نہ کرتے تو لمبی مدت تک جیل میں نہ رہتے۔ حافظ ابن کثیر نے کہا ہے کہ یہ حدیث بہت کمزور ہے اس لیے قابل قبول نہیں ہے۔