سورة یوسف - آیت 41

يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے یاران مجلس ! (اب اپنے اپنے خوابوں کا مطلب سن لو) تم میں ایک آدمی (وہ ہے جس نے دیکھا کہ انگور نچوڑ رہا ہے) تو وہ ( قید سے چھوٹ جائے گا اور بدستور سابق) اپنے آقا کو شراب پلائے گا۔ اور دوسرا آدمی (وہ ہے جس نے دیکھا اس کے سر پر روٹی ہے اور پرند روٹی کھار ہے ہیں) تو وہ سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرند اس کا سر (نوچ نوچ کر) کھائیں گے، جس بات کے بارے میں تم سوال کرتے ہو وہ فیصل ہوچکی، اور فیصلہ یہی ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(37) جب یوسف (علیہ السلام) نے انہیں اپنا علمی مقام بتا دیا، اور توحید کی دعوت ان کے سامنے پیش کردی، تو اب ان کے خوابوں کی تعبیر بتانا شروع کیا، اور چونکہ ان کے سوال کے بعد یوسف علیہ السلام کی دعوتی گفتگو طویل ہوگئی تھی، اسی لیے انہوں نے دوبارہ ان دونوں کو مخاطب کیا اور کہا کہ اے جیل کے میرے دونوں ساتھی ! تم میں سے ایک جیل سے نکل کر پہلے کی طرح بادشاہ کا ساقی بحال ہوجائے گا اور دوسرا قتل کردیا جائے گا اور سولی پر لٹکا دیا جائے گا اور چڑیاں اس کے سر کا گوشت کھائیں گی، جو سوال تم دونوں نے کیا ہے اس کے بارے میں اللہ کا یہی فیصلہ ہوچکا ہے۔