سورة یوسف - آیت 18

وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ یوسف کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون لگا لائے تھے، باپ نے (اسے دیکھتے ہی) کہا نہیں (میں یہ نہیں مان سکتا) یہ تو ایک بات ہے جو تمہارے نفس نے گھڑ کر تمہیں خوشنما دکھا دی ہے (اور تم سمجھتے ہو چل جائے گی) خیر میرے لیے اب صبر کرنا ہے (اور) صبر (بھی ایسا کہ) پسندیدہ (ہو) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگنی ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(18) انہوں نے یوسف کی قمیص کو ایک بکرے کے خون میں لت پت کردیا، اور اسے اپنے باپ کے سامنے رکھ کر کہا کہ یہ دیکھیے یوسف کی قمیص جو اس کے ہلاک ہوجانے کے بعد ہمیں ملے ہے، لیکن یعقوب نے ان کی بات نہیں مانی اور کہا کہ یہ کہانی تم نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہے، تمہارے کہنے کے مطابق تو بھیڑیا بڑا ہی عقلمند تھا کہ یوسف کو کھا گیا اور اس کی قمیص کو نہیں پھاڑا، اب میرے لیے اس کے سوا اور کیا چارہ کار ہے کہ اللہ کی تقدیر پر صبر جمیل سے کام لوں، اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگوں کہ وہ تمہارے جھوٹ کا پردہ فاش کردے اور یوسف کا صحیح سالم زندہ پایا جانا ظاہر کردے۔