فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پھر جب یہ لوگ (باپ سے رخصت لے کر) یوسف کو ساتھ لے گئے اور سب نے اس پر اتفاق کرلیا کہ اندھے کنویں میں ڈال دیں (اور ایسا ہی کر گزرے) تو ہم نے یوسف پر وحی بھیجی کہ (مایوس نہ ہو) ایک دن ضرور آنے والا ہے جب ان کا یہ معاملہ تو انہیں جتائے گا اور وہ نہیں جانتے (کہ کیا کچھ ہونے والا ہے)
(15) وہ لوگ یوسف کو لے تو گئے تھے یہ کہہ کر کہ اس کا خیال کریں گے، اور یوسف ان کے ساتھ سیر و تفریح کر کے خوش ہوں گے، لیکن خفیہ طور پر انہوں نے اس بات پر اتفاق کر رکھا تھا کہ انہیں ایک گہرے کنواں میں ڈال دیں گے، سدی اور دیگر مفسرین نے لکھا ہے کہ جوں ہی وہ لوگ یعقوب کی آنکھوں سے اوجھل ہوئے، انہیں مارنا پیٹنا اور گالی دینا شروع کیا، پھر اس کنواں کے پاس لائے جس میں انہیں ڈال دینا پہلے سے طے کر رکھا تھا، پھر رسی میں باندھ کر اس میں پھینک دیا، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یوسف کو بذریعہ الہام اطمیان دلایا، تاکہ ان کی پریشانی کچھ دور ہو، اور انہیں بتا دیا کہ وہ انہیں بھائیوں کی اس سازش سے نجات دے گا، اور وقت آئے گا کہ وہ اپنی زبان سے یہ سارا ماجرا انہیں سنائیں گے۔