إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
اور (دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ یوسف نے اپنے باپ سے کہا تھا اے میرے باپ ! میں نے (خواب میں) دیکھا کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند اور دیکھا کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
(4) یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام سے اپنا خواب اس لیے بیان کیا کہ وہ ان کے کمال علم کے معتقد تھے، اور ان کی غایت درجہ کی شفقت پدری اپنے لیے عیاں پاتے تھے، تو سوچا کہ اپنا خواب بیان کرتا ہوں، اگر اس میں میرا کوئی نقصان ہوگا تو وہ اس سے بچنے میں میری مدد کریں گے، یہاں گیارہ ستاروں سے مراد یوسف (علیہ السلام) کے گیارہ بھائی اور شمس و قمر سے مراد ان کے ماں باپ ہیں، جیسا کہ آگے معلوم ہوگا کہ اس خواب کے چالیس سال بعد جب اللہ تعالیٰ نے ملک مصر میں ان کے والدین اور بھائیوں کو جمع کیا تو یوسف (علیہ السلام) کی تعظیم میں سبھوں نے ان کے سامنے سجدہ کیا، جو یعقوب (علیہ السلام) کے دین میں جائز تھا۔