سورة یوسف - آیت 2

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے اسے اس شکل میں اتارا کہ عربی زبان کا قرآن ہے، تاکہ تم سمجھو بوجھ۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(2) اللہ تعالیٰ نے اس کتاب مبین یعنی قرآن کریم کو عربی زبان میں اس لیے نازل فرمایا کہ اس کے مخاطب اول عرب تھے، اگر کسی دوسری زبان میں نازل ہوا ہوتا تو حجت تمام نہیں ہوتی اور عرب کہتے کہ یہ ہماری زبان میں نہیں ہے، اس لیے ہم اس کے مخاطب نہیں ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ فصلت آیت (44) میں فرمایا ہے : İوَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُĬ کہ اگر ہم نے اس قرآن کو کسی عجمی زبان میں نازل کیا ہوتا تو اہل عرب کہتے کہ اس کی آیتوں کو ہماری زبان میں کیوں نہیں بیان کیا گیا ہے۔ اور اس لیے بھی یہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا کہ یہ دنیا کی وہ فصیح ترین زبان ہے جو اپنے اندر گہرائی اور گیرائی لیے ہوئے ہے، اس کے دامن میں ان تمام افکار و معانی کے لیے وسعت ہے جو انسانی دل و دماغ میں پائے جاسکتے ہیں۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ دنیا کی اشرف کتاب اشرف زبان میں، معزز ترین رسول پر، معزز ترین فرشتہ کے واسطے سے، اشرف زمین پر، اشرف مہینہ یعنی ماہ رمضان میں نازل ہوئی، اس لیے اس کتاب عظیم کو ہر اعتبار سے کمال شرف حاصل ہوا۔