سورة ھود - آیت 120

وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَٰذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغبر) رسولوں کی سرگزشتوں میں سے جو جو قصے ہم تجھے سناتے ہیں (یعنی جن جن اسلوبوں سے ہم سناتے ہیں) تو ان سب میں یہی بات ہے کہ تیرے دل کو تسکین دے دیں، اور پھر ان کے اندر تجے امر حق مل گیا (یعنی سچائی کی دلیلیں مل گئیں) اور موعظت (کہ نصیحت پکڑنے والے نصیحت پکڑیں گے) اور یاد دہانی ہوئی مومنوں کے لیے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(97) گزشتہ انبیائے کرام اور ان کی قوموں کے حالات بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کی ہمت افزائی کی جائے، اور انہیں بتایا جائے کہ کفار مکہ آپ کے ساتھ جیسا برتاؤ کر رہے ہیں اس پر آپ دل برداشتہ نہ ہوں، گزشتہ امتوں نے بھی اپنے انبیاء کے ساتھ ایسا ہی کچھ کیا، لیکن بالآخر اللہ نے اپنے رسول کی مدد کی اور ان کو کافروں پر غالب بنایا، تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، کفار مکہ کو منہ کی کھانی پڑے گی اور آپ کو اللہ معزز و مکرم بنائے گا اور دین اسلام غالب ہو کر رہے گا۔