وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور پھر جب ہماری (ٹھہرائی ہوئی) بات کا وقت آپہنچا تو ایسا ہوا کہ ہم نے شعیب کو اور ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچا لیا اور جو لوگ ظالم تھے انہیں ایک سخت آواز نے آپکڑا، پس جب صبح ہوئی تو اپنے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے تھے۔
(79) جب اللہ کا عذاب قوم شعیب پر نازل ہوا تو اللہ تعالیٰ نے شعیب (علیہ السلام) اور ان کے مسلمان ساتھیوں کو اپنے فضل خاص سے ان کے ایمان کی بدولت اس عذاب سے بچا لیا، اور جن لوگوں نے کفر و عناد کی وجہ سے اپنے آپ پر، اور لوگوں کا مال ناجائز طور پر لے کر دوسروں پر ظلم کیا تھا، انہیں اللہ کے عذاب نے اپنی گرفت میں لے لیا، وہ عذاب جبرائیل (علیہ السلام) کی ایک شدید چیخ تھی جس کے اثر سے ان کی روحیں ان کے جسموں سے پرواز کر گئیں، سورۃ الاعراف اور سورۃ العنکبوت میں آیا ہے کہ شدید زلزلہ آیا جس سے متاثر ہو کر تمام لوگ ہلاک ہوگئے، یہ زلزلہ جبرائیل (علیہ السلام) کی شدید چیخ کا ہی نتیجہ تھا اور یہ عذاب شعیب (علیہ السلام) کی بستی والوں پر آیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے شعیب (علیہ السلام) کو ایکہ والوں کے لیے بھی نبی بنا کر بھیجا تھا، انہوں نے بھی نافرمانی کی تو اللہ نے انہیں ایک آگ کے ذریعہ ہلاک کردیا تھا جو آسمان سے آئی تھی۔ جبرائیل (علیہ السلام) کی چیخ کا یہ اثر ہوا کہ وہ تمام لوگ اپنے گھروں میں ہی مر گئے، اور اس طرح ختم ہوگئے جیسے وہاں کبھی وہ لوگ آباد تھے ہی نہیں، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان پر ہمیشہ کے لیے ہلاکت و بربادی مسلط کردی، جس طرح قوم ثمود پر اس سے پہلے مسلط کردی تھی، اس لیے کہ ان کے علاقے ایک دوسرے کے قریب تھے، کفر و سرکشی اور ڈاکہ زنی میں بھی ایک جیسے تھے، اور دونوں ہی قومیں دیہات میں رہتی تھیں۔