يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَٰذَا ۖ إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ
(ہمارے فرستادوں نے کہا) اے ابراہیم ! اب اس بات کا خیال چھوڑ دے، تیرے پروردگار کی (ٹھہرائی ہوئی) بات جو تھی وہ آ پہنچی اور ان لوگوں پر عذاب آرہا ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتا۔
(62) فرشتوں نے ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا کہ اب آپ اس موضوع پر کوئی بات نہ کیجیے۔ اللہ کا فیصلہ صادر ہوچکا ہے، اور ان پر عذاب آکر رہے گا، کوئی دعا اور کوئی سفارش سے ٹال نہیں سکتی ہے۔ بعض مفسرین نے مذکورہ بالا آیات کی تفسیر کے ضمن میں لکھا ہے کہ معلوم ہوا کہ اولاد نرینہ اللہ کی نعمت ہے، اور اللہ کے نافرمانوں کا ہلاک ہونا بھی نعمت ہے، اور جب کسی کو کوئی خوشخبری ملے تو اسے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اصم نے روایت کی ہے کہ فرشتے ابراہیم کے پاس اس وقت آئے جب وہ کھیت میں کام کر رہے تھے، کام سے فارغ ہوتے ہی اپنی کدال زمین پر رکھ دی اور دو رکعت نماز پڑھی، اور سلام کرنا جائز ہے اور اس کا بہتر جواب دینا سنت ابراہیمی ہے، اس لیے کہ ابراہیم نے جواب میں سلام کہا جو افضل جواب پر دلالت کرتا ہے، اور بیوی آدمی کے اہل بیت میں داخل ہے اس لیے نبی کریم (ﷺ) کی بیویاں (امہات المؤمنین) آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں۔