وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ
اور اس کی بیوی (سارہ) بھی (خیمہ میں) کھڑی (سن رہی) تھی، وہ ہنس پڑی (یعنی اندیشہ کے دور ہوجانے سے خوش ہوگئی) پس ہم نے اسے (اپنے فرشتوں کے ذریعہ سے) اسحاق (کے پیدا ہونے) کی خوشخبری دی اور اس کی کہ اسحاق کے بعد یعقوب کا ظہور ہوگا۔
(58) ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی بیوی دونوں ہی مہمان کی خدمت میں لگے ہوئے تھے، ابراہیم بیٹھے تھے اور سارہ کھڑی تھیں، کھانے کی چیزیں مہمانوں کے سامنے لاکر رکھ رہی تھیں، جب انہوں نے دیکھا کہ ہم نے تو مہمان کی خاطر اتنا سب کچھ کیا ہے، اور یہ کیسے مہمان ہیں کہ ہمارا کھانا نہیں کھا رہے ہیں تو وہ بھی ڈر گئیں، لیکن جب انہوں نے اپنی حقیقت بتا دی تو ان کے دل سے بھی خوف جاتا رہا اور خوشی اور حیرت کی وجہ سے ہنس پڑیں، کہ جنہیں وہ انسان سمجھ رہی تھیں وہ فرشتے نکلے، اور خوش ہوئیں کہ یہ لوگ کسی شر کی نیت سے ان کے پاس نہیں آئے ہیں، بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ وہ اس خبر پر خوش ہوئیں کہ یہ لوگ قوم لوط کو ہلاک کرنے کے لیے آئے ہیں جن کا شر و فساد انتہا کو پہنچ گیا تھا، جب ابراہیم اور ان کی بیوی سارہ کو معلوم ہوگیا کہ یہ لوگ اللہ کے فرشتے ہیں تب اللہ نے ان فرشتوں کے ذریعہ سارہ علیہا السلام کو اسحاق کی اور اسحاق کے بیٹے یعقوب کی خوشخبری دی۔