وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
اور ہم نے قوم ثمود کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، وہی ہے جس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور پھر اسی میں تمہیں بسا دیا، پس چاہیے کہ اس سے بخشش مانگو اور اس کی طرف رکوع ہو کر رہو۔ یقین کرو، میرا پروردگار (ہر ایک کے) پاس ہے، اور (ہر ایک کی) دعاؤں کا جواب دینے والا ہے۔
(48) اس آیت کریمہ سے صالح (علیہ السلام) اور ان کی قوم ثمود کا واقعہ شروع ہوتا ہے۔ یہ واقعہ سورۃ الاعراف میں آیات (73) سے (79) تک گزر چکا ہے۔ یہ لوگ مدائن حجر میں رہتے تھے جو تبوک اور مدینہ منورہ کے درمیان واقع تھا، صالح (علیہ السلام) ہود (علیہ السلام) کے سو سال کے بعد مبعوث ہوئے تھے اور دو سو اسی (280) سال زندگی پائی تھی، ہود (علیہ السلام) کی طرح انہوں نے بھی اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ صرف اللہ کی عبادت کرو جس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، جس نے تم سب کو مٹی سے پیدا کیا ہے ، آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے بنایا اور جو قطرہ منی انسان کی پیدائش کا ذریعہ ہے اس کے اجزائے ترکیبی میں مٹی ہی بنیادی عصر ہے، اور تمہیں زمین میں آباد کیا، اور اسے آباد رکھنے کی تمہارے اندر صلاحیت ودیعت کی، اس لیے تم لوگ شرک سے توبہ کرو اور اللہ کی طرف رجوع کرو، اللہ بڑا ہی قریب ہے اور اپنے بندوں کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے۔