سورة البقرة - آیت 146

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کسی بات کا حق ہونا ہی اس کی حقانیت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ کیونکہ حق کے معنی ہی قائم و ثابت رہنے کے ہیں اور جو بات قائم و ثابت رہنے والی ہے اس کے لیے اس کے قیام و ثبات سے بڑھ کر اور کونسی دلیل ہوسکتی ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

220: اس میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اہل کتاب رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رسول ہونے پر ایسا ہی یقین رکھتے ہیں جیسے انہیں اپنی صلبی اولاد کے بارے میں یقین ہے کہ یہ ہماری اولاد ہیں اور یہ یقین انہیں ان اوصاف کے ذریعہ حاصل ہوچکا ہے جو تورات و انجیل میں نبی موعود کے بارے میں موجود ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ اعراف آیت 157 میں فرمایا ہے آیت ، یعنی نبی موعود ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صفات ان کے تورات و انجیل میں لکھی ہوئی موجود ہیں لیکن اہل کتاب کا ایک گروہ اس حق بات کو جانتے ہوئے چھپاتا ہے۔