وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اور اے میری قوم کے لوگو ! اپنے پروردگار سے (اپنے قصوروں کی) مغفرت مانگو، اور (آئندہ کے لیے) اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تم پر برستے ہوئے بادل بھیجتا ہے (جس سے تمہارے کھیت اور باغ شاداب ہوجاتے ہیں) اور تمہاری قوتوں پر نئی نئی قوتیں بڑھاتا ہے (کہ روز بروز گھٹنے کی جگہ اور زیادہ بڑھتے جاتے ہو) اور (دیکھو) جرم کرتے ہوئے اس سے منہ نہ موڑو۔
(40) دعوت توحید کے بعد ہود (علیہ السلام) نے انہیں اللہ کے حضور توبہ و استغفار کی دعوت دی، اور کہا کہ اگر تم لوگ شرک سے توبہ کرلو گے اور اللہ کے دین پر عمل پیرا ہوجاؤ گے تو وہ تمہارے کھیتوں اور باغات کے لیے خوب بارش برسائے گا، اور مال و اولاد کے ذریعہ تمہاری قوت میں مزید اضافہ کرے گا۔ یہ لوگ کھیتوں اور باغات والے تھے اور بڑی زبردست جسمانی قوت کے مالک تھے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں کثرت باراں اور زیادتی قوت کا وعدہ کر کے ایمان کی ترغیب دلائی، اس کے بعد کہا کہ دیکھو اگر تم لوگ میری دعوت سے اعراض کرو گے اور اپنے کفر پر اصرار کرو گے تو اللہ کی نگاہ میں تم بڑے مجرمین میں سے ہوجاؤ گے۔