قَالَ سَآوِي إِلَىٰ جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ ۚ قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلَّا مَن رَّحِمَ ۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ
اس نے کہا میں کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا، وہ مجھے پانی کی زد سے بچا لے گا، نوح نے کہا، (تو کس خیال خام میں پڑا ہے؟) آج اللہ کی (ٹھہرائی ہوئی) بات سے بچانے والا کوئی نہیں مگر ہاں وہی جس پر رحم کرے اور (دیکھو) دونوں کے درمیان ایک موج حائل ہوگئی۔ پس وہ انہی میں ہوا جو ڈوبنے والے تھے۔
(31) اس نے جواب دیا کہ میں کسی پہاڑ پر جاکر پناہ لے لوں گا اور ڈوبنے سے بچ جاؤں گا، تو نوح نے کہا کہ آج اللہ کے عذاب سے صرف وہی بچ سکے گا جس پر اللہ اپنا رحم و کرم فرمائے گا، اور اس کا رحم آج صرف مؤمنوں کے ساتھ خاص ہے، باپ بیٹے کے درمیان اس گفتگو کے بعد ایک بڑی ہیبت ناک موج اٹھی جس نے کنعان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔